نئی دہلی،9؍اپریل (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )معروف اسلامی اسکالر ، مفکر ملت ، آل انڈیا تحریک حمایت الاسلام کے صدراور فتح پوری مسجد کے نائب شاہی امام مولانا محمد معظم احمد نے کیجریوال سرکار کے تعلق سے میڈیا میں آئی خبروں پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جس طرح کی نرم ہندتو کی پالیسی پر کیجریوال سرکار عمل کررہی ہے وہ انتہائی خطرناک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر کیجریوال سرکار نے انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا تو کانگریس سے بد تر دن کے لئے اسے تیار رہنا چاہئے ۔ مولانا محترم نے کہاکہ کیجریوال سرکارنے اقتدار میں آنے کے بعد کوئی بھی ایسا قابل ذکر کام اقلیتوں ، دلتوں ، پسماندہ طبقات خاص کر مسلمانوں کے لئے نہیں کیا ہے جس سے یہ کہا جا سکے کہ عام آدمی پارٹی کانگریس سے کچھ بہتر کرنا چاہتی ہے یا ملک کو متبادل سیاست دینا چاہتی ہے ۔ مولانا محترم نے کہاکہ کانگریس جس کی جڑیں کشمیر سے کنیا کمار تک تھیں اپنی روایت سے بھٹکی تو اقتدار سے باہر ہوئی ، لیکن اگر کیجریوال سرکار کا رویہ یہی رہا تو اسے تاریخ کا حصہ بننے میں دیر نہیں لگے گی اوروہ تاریخ کا حصہ ہوجائیگی۔ مولانا نے کہاکہ ابھی میڈیا میں خبر آئی ہے کہ اردو اساتذہ کی تقرری میں عام آدمی پارٹی غیر جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکار جان بوجھ کر اردو اساتذہ کی تقرری میں کوتاہی کررہی ہے اور سرکاری اسکولوں میں اردو اساتذہ کی تقرری نہیں کررہی ہے ۔مولانا محترم نے کہاکہ جس طرح شیلا سرکار میں مسلم علاقوں کی بدتر حالت تھی وہی کیجریوال سرکار میں بھی ہے۔علاقے میں سڑکوں پر دھول اور کچرے عام بات ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بیشتر علاقوں میں سیوریج سسٹم پوری طرح تباہ ہوچکاہے ۔ انہوں نے کہاکہ عموماً ایسا لگتا ہے کہ مسلم علاقے راجدھانی کا حصہ ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کیجریوال کو یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ کانگریس کی طرح نرم ہندتو کی پالیسی اختیار کریں گے یا پھر انصاف کی پالیسی پر عمل کرکے آگے قدم بڑھائیں گے ۔ مولانا محترم نے کہاکہ کیجریوال کو یہ بھی سوچنا پڑے گا کہ کہیں ان کے لوگ ہی تو ان کو اصولوں سے بھٹکا نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عموماً گھر کے لوگ ہی گھر میں آگ لگاتے ہیں اور اقتدار میں آنے کے بعد ان طاقتوں کے اشارے پر کام کرتے ہیں جو ملک میں اقلیتوں اور دلتوں کے لئے انصاف نہیں چاہتے ہیں۔